دردِ شقیقہ ، مائیگرین – آدھے سر کا درد


سر درد ۔۔۔ شاید کوئی انسان ہو کہ جسے زندگی میں ایک بار اس سے واسطہ نہ پڑا ہو ! سر دیوں میں تو نسبتاً ایک عام قسم کی بیماری سمجھی جاتی ہے مگر اس کا دائرہ کافی وسیع ہے ،جس سے عام سر درد سے لے کر جان لیوا سر درد تک شامل ہیں ۔لہٰذا ایسے خوش نصیب شاید کم ہی ہوں جنہوں نے سر درد کا مزہ نہ چکھا ہو ۔

مائیگرین کیا ہے ۔؟
مائیگرین جس کو عُرفِ عام میں آدھے سر کا درد کہا جاتا ہے (ضروری نہیں کہ فقط آدھے سر درد ہی میں ہو ) عام طور پر وقفے وقفے سے ہو نے والے سر درد کو کہتے ہیں ۔مائیگرین میں سر درد کے ساتھ ساتھ دوسری علامات مثلاً متلی ،قے اور وقتی طور پر بینائی کا متاثر ہو نا یا تیز دھوپ ،تیز روشنی و تیز آواز ،کوئی خاص خوشبو ،بد بو وغیرہ جو کہ آپ کی معمول کی زندگی متاثر کر دے

دردِ شقیقہ یعنی مائیگرین عام طور پر خاندانی ہو تا ہے ۔یعنی ایک ہی خاندان کے مختلف افراد اس مرض میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔اس بناء پر یہ موروثی بیماری بھی ہے ۔مائیگرین کے درد کے جنسیاتی عوامل کے ساتھ دیگر وجوہات۔مثلاً کچھ مخصوص غذاؤں (پنیر ،چاکلیٹ ،کیفین و دیگر چند مشرو بات ) سے بھی یہ درد ہو سکتاہے ۔ہر مریض مختلف ہے اور اس کے مائیگرین درد کی وجوہات بھی مختلف ہو تی ہیں ۔خواتین میں یہ درد زیادہ ہو تا ہے ۔غذائی عوامل کے علاوہ اس قسم کے سر درد کو ذہنی بیماری سے بھی منسلک کیا جا سکتا ہے لیکن یہ قطعی ضروری نہیں کہ مائیگرین کا تعلق بھی مندرجہ بالا تحریر کر دہ عوامل میں سے کسی ایک سے ہو ۔

’’تھکاوٹ ،ذہنی تناؤ ،موسمی اثرات بھی مائیگرین کی وجہ بن سکتا ہے ۔اکثر نیند کا پورا نہ ہو نا ،تھکاوٹ اور آرام کا خیال نہ رکھنا مائیگرین کے آغاز کا باعث بن جا تا ہے ‘‘

یہ کتنا عام ہے ۔
مائیگرین کا درد مغربی تحقیقات کے مطابق تقریباً 12فیصد افراد کو ہو تا ہے ۔اس شرح میں مزید اضافے کا امکان موجود ہے ۔یہ درد خواتین میں مردوں کے مقابلے میں زیادہ (2سے 3گنا) ہے ۔عام طور پر یہ درد 24-25سال کی عمر کے لوگوں میں زیادہ پایا جاتا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ مائیگرین بہت سے اہم سماجی و معاشی مسائل کو جنم دینے کا باعث ہے ۔

اس کی علامت ۔؟
مائیگرین میں شدید درد سے پہلے یا اس کے ساتھ ساتھ دوسری علامات بھی ظاہر ہو تی ہیں ۔یوں تو ہر متاثر فرد مائیگرین کے دوران مختلف کیفیات سے گزرتا ہے ۔عام طور پر مائیگرین کے حملے سے قبل ایک تنبہی / اشارتی وقفہ ضرور آتا ہے جس میں مریض غیر معمولی تھکاوٹ یا بے چینی محسوس کر تا ہے ۔اس کے بعد متلی یا قے کی سکایت ہو سکتی ہے ۔

اس دوران تیز روشنی قطعی طور پر نا قابلِ برداشت ہو تی ہے ،آنکھوں میں دھندلاہٹ کا محسوس ہو نا پایا جا سکتا ہے ۔یہ علامات چند منٹ سے چند گھنٹے تک برقرار رہ سکتی ہیں ۔ان پیشگی علامات کے بعد مائیگرین کا مخصوص قسم کا درد شروع ہیو جا تا ہے ۔

درد کا حملہ کتنی دیر تک رہتا ہے ۔؟
مائیگرین کے حملے کا دورانیہ مختلف افراد میں مختلف ہو تا ہے جو کہ 4سے 72گھنٹے تک ہو سکتا ہے ۔عمومی طور پر 6گھنٹے تک اس کا درد ہو تا ہے ۔

اس صورت میں کیا کر نا چاہیئے ۔؟
اگر مائیگرین کے حملے تواتر کے ساتھ شدید درد کے ساتھ بار بار ہوں اور وہ عام درد کو دُور کر نے والی ادویات مثلاً پیراسٹا مول یا بروفین وغیرہ سے قابو نہ ہوں تو آپ اپنے معالج /نیوروفزیشن سے رجوع کریں ۔بعض حالات میں ڈاکٹر یہ جاننے کے لیے کہ سر درد کسی اور بیماری کی علامت تو نہیں ااپ کو کچھ ٹیسٹ کروانے کا مشورہ دے سکتے ہیں ۔

مائیگرین سے کس طرح نمٹا جائے ۔؟
اپنی مدد آپ : آپ خود اپنے سب سے بہتر معالج ثابت ہو سکتے ہیں کیونکہ آپ کے پاس اپنے مرض کو سمجھنے کے لیے وقت بھی ہے اور فائدے کی امید بھی ۔

آپ اپنے پاس ایک ڈائری رکھیں جس میں نہ صرف درد شروع ہو نے کے اوقات کا ر ،دورانیہ اور ہر وہ اہم بات جو اس درد کے ساتھ منسلک ہو درج کریں ۔اپنے معمولات اور درد کے ساتھ جُڑی چیزیں نوٹ کریں (مثلاً کچھ لوگ معمول سے زیاہ سونے کی وجہ سے مائیگیرین مین مبتلا ہو جا تے ہیں ) ان تفصیلات کو کچھ عرصہ نوٹ کر تے رہنے سے آپ کو درد کی کیفیت اور مزاج سے آگاہی ہو جائے گی جس سے اس کے اسباب جاننے میں مدد ملے گی ۔

مثال کے طور پر آپ کے کام کی رفتار /تھکاوٹ مدرد کا باعث بنتی ہو لہٰذا اس بناء پر روزمرہ کو منظم کریں تا کہ اس درد کی بنیادی وجہ ٹھیک کر نے سے مائیگرین پر قابو پاسکیں ۔

 کچھ تیز دھوپ /سورج کی تیز روشنی سے درد کا آغاز ہو جا تا ہے لہٰذا اس کے لیے احتیاطی تدابیر سے مائیگرین حملے سے بچا جا سکتا ہے ۔

’’کچھ خواتین میں مانع حمل گولیاں درد کا باعث بنتی ہیں لہٰذا ایسی خواتین کو اپنے معالج سے مشورہ کر نا چاہیئے ‘‘

 ادویات
مائیگرین کی علامات سے اکثر حیرت انگیز طور پر آرام بھی پایا جا سکتا ہے ۔مائیگرین کے حملے کے آغاز پر ہی اگر علاج شروع کر دیا جائے توزیادہ مؤثر ہو تا ہے ۔اگر آپ اکثر اوقات مائیگرین کا شکار رہتے ہیں تو اپنے معالج /نیورو فزیشن سے مناسب علاج کے سلسلے میں مشورہ ضرور کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *