نارف اور ایم ڈی ایس پی کی جانب سے رعشہ کی بیماری پر آگاہی سی ڈی کا اجراء
پاکستان میں رعشہ کے مریضوں کی تعداد 10 لاکھ کے قریب ہے، آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے، طبی ماہرین
کراچی ( پ ر) نیورولوجی اویئرنس اینڈ ریسرچ فاو ¿نڈیشن (نارف) اور موومنٹ ڈس آرڈرز سوسائٹی پاکستان (ایم ڈی ایس پی) کے اشتراک سے عوامی آگاہی کے لیے تیار کی گئی وڈیوسیریز بعنوان، پارکنسز (رعشہ) کیا ہے؟،پر مبنی سی ڈی کا اجراءکر دیا گیا۔ طبی ماہرین نے کہا کہ پاکستان میں رعشہ کی بیماری کے بارے میں جنرل فزیشنز اور عام افراد میں آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں اس بیماری کے مریضوں کی تعداد 10 لاکھ کے قریب ہے۔ سی ڈی کی تقریب رونمائی بدھ کو نجی ہوٹل میں منعقد ہوئی۔مقررین میں صدر نارف پاکستان پروفیسر محمد واسع، بانی عالمی رعشہ پروگرام کینیڈاڈاکٹر عبدالقیوم رانا، صدر ایم ڈی ایس پی ڈاکٹر نادر علی سیداور جنرل سیکریٹری ڈاکٹر عبدالمالک شامل تھے۔ اس موقع پر پاکستان پارکنسز سوسائٹی کے نمائندے محمد ارشاد جان بھی موجودتھے۔ صدر نیورولوجی اویئرنس اینڈ ریسرچ فاو ¿نڈیشن پروفیسر محمد واسع نے کہا کہ 50سال سے زائد عمر کی آبادی ڈیڑھ کروڑ ہے جن میں سے 10سے 15 فیصدآبادی مختلف دماغی بیماریوںمیں مبتلا ہے۔پاکستان میں رعشہ کی بیماری کے کوئی اعدادوشمار موجود نہیں ہیں لیکن اندازوں کے مطابق رعشہ کے مریضوں کی تعداد 10 لاکھ ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ نیورولوجی سوسائٹی جلد ملک گیر سطح پر مینٹل ہیلتھ سروے کرے گی جس کے لیے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو پرپوزل بھیجا جا چکا ہے۔ پروفیسر محمد واسع نے بتایا کہ ماہر امراض دماغ کے پاس 50سال سے زائد عمر کے مریض آتے ہیں، ان میں پارکنسنز اور الزائمر کے مریضوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ ایم ڈی ایس پی نے رعشہ کے حوالے سے گائیڈلائنز بھی بنائی ہیں اور اب اس کی آگاہی پیدا کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ مریضوں کو سپورٹ فراہم کرنے کے لیے پاکستان پارکنسز سوسائٹی سے اشتراک کے ساتھ سرگرم عمل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومتی سطح پر سرکاری اسپتالوں میں رعشہ کی بیماری کے علاج کے لیے خصوصی طور پر کوئی انتظام نہیں ہے تاہم اب امید ہے کہ حکومت عمررسیدہ افراد کے لیے جلد پروگرام بنائے گی۔ بانی عالمی رعشہ پروگرام کینیڈا ڈاکٹر عبدالقیوم رانا نے بتایا کہ عام خیال پہلے یہ تھا کہ رعشہ کی بیماری صرف عمررسیدہ افراد میں ہوتی ہے لیکن دنیا بھر میں اب پارکنسز کے تقریبا 10فیصد مریضوں کی عمر50سال سے کم ہے۔ رعشہ کی علامات میں لعاب کا گرنا، ڈپریشن، یادداشت میں کمی، پیشاب پر قابو نہ ہونا، قبض رہنا، سونگھنے کی صلاحیت ختم ہونا شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگ ایسی بہت سی علامات کو بوڑھا ہونے کے ساتھ معمول سمجھ کر نظر انداز کردیتے ہیں۔ اس کے لیے آگاہی بہت ضروری ہے۔ ڈاکٹر عبدالقیوم رانا نے بتایا کہ ان کا پروگرام پاکستان میں رعشہ کے مریضوں کے لیے ادویات کا انتظام کررہا ہے اور انہوں نے مختلف زبانوں میں لٹریچر بھی تیار کیا ہے۔ صدر ایم ڈی ایس پی ڈاکٹر نادر علی سیدنے کہا کہ ان کی سوسائٹی ماہر امراض دماغ کے ساتھ مل مریضوں کی فلاح اور آگاہی کے لیے کام کرتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی سوسائٹی ایک ہزار جنرل پریکٹشنرز کو تربیت فراہم کرنے کا پروگرام بنا رہی ہے۔ ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا کہ معاشرے میں اگر ہم نے بیماریوں کی تعداد کم کرنی ہے تو بڑے پیمانے پر آگاہی اور بچاو ¿ کا کام کرنا ہے۔ اسی طرح ہی ہم مریضوں کا معیار زندگی بہتر کر کے صحت مند معاشرے کا قیام یقینی بناسکتے ہیں۔یہ سی ڈی ہر عام فرد اور مریض کے لیے انتہائی کارآمد ہے۔